صُوبائی بجٹ
جناح کے نظریات
[بلوچستان مشاورتی کونسل کے اراکین بلاشبہ نامزد کیے جائیں گے لیکن میں آپ حضرات کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ کوئی برائے نام ادارہ نہیں ہوگا۔ اسے گورنر جنرل کو کسی ایسے معاملے پر مشورہ دینے کا اختیار ہو گا جو اس کی رائے میں صوبے کی بھلائی سے جڑا ہو۔ اسی طرح گورنر جنرل ، چیف کمشنر کی جانب سے ان کے سامنےپیش ہونے والے کسی بھی معاملے کوکونسل کی رائے اور مشورے کے لیے ارسال کریں گے۔ مثال کے طور پر، سب سے پہلے ایڈوائزری کونسل صوبے کے بجٹ کی تمام تفصیلات کی جانچ پڑتال کرے گی اور پھر اپنی سفارشات خودمختار طور پر گورنر جنرل کو پیش کرے گی۔
-مسٹر جناح / قائداعظم
- تقریر: بلوچستان میں ترقی کا نیا دور
- خیال، سیاق: سبی دربار میں خطاب۔
گہرے تاثُّرات
ریاستی مشینری اور موثر ساخت کی تشکیل ہی ایسی حکومت کی تعمیر میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے جو عوام کی ضروریات کے مطابق ہو۔ خصوصی بلوچستان مشاورتی کونسل محمد علی جناح نے تشکیل دی تھی اور یہ کونسل براہِ راست گورنر جنرل سے تعاون رکھتی تھی، جبکہ دورِ حاضر میں، وزیرِ اعظم کے ساتھ ۔ اس کا مقصد ایک ایسے حقیقی ترجمانی اِدارے کی تشکیل دینا تھا کہ وہاں کی عوام، تمام تر قبائل و قومیں، پاکستان کی سرکردہ حکام کے ساتھ براہ راست رابطہ قائم کرسکیں۔
پسماندہ صوبوں کو ترقی کے مواقع محیا کرنے کے لئے ،تیز رفتار اصلاحات اور تیز تر ساختی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ بلوچستان مشاورتی کونسل کو صوبے کے بجٹ کی قدر پیمانی کا موثر اختیار حاصل رہا۔ ہمیں اس عمل کوجاری رکھنا چاہیے جہاں بلوچستان کےحقیقی نمائندے اپنے صوبے کی ترقی کےلیے صوابدیدی سرمائے کی تقسیم کا جائزہ لےسکیں اوراس میں ترمیم کر سکیں۔
اپنے 2022-2021 کے بجٹ میں، بلوچستان کو 84.7 بلین کا خسارہ درپیش ہوا، لہذا دیگر خوشحال صوبوں کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے بلوچستان کے اس بوجھ و نقصان میں شراکت اختیار کی جائے۔ اگرچہ قرض سے گریز کرنا لوگوں کی فطرت میں ہے، لیکن یہ سوال کہ آیا تیزی سےاُدھار یاقرض میں اضافہ ایک اچھی چیز ہے یا بری چیز اس بات پر منحصر ہے کہ اُس قرض سے کیا حاصل ہے اور قرض کی ادائیگی کیسے کی جائے۔ کلید یہ ہے کہ قرض کی رقم کو نتیجہ خیز طور پر استعمال کیا جائے تاکہ قرض کی ادائیگی کے لیےمناسب آمدنی ممکن ہو۔ اگر ایسا ہوتو، وسائل کو اچھی طرح سے مختص کیا جاسکے گا اور قرض دینے والے اور قرض لینے والے دونوں کو معاشی طور پر فائدہ ہوگا۔
ادھار کی رقم کو معنی خیز طور پر استعمال کرنے کے لیے، ضروری ہے کہ تعلیم اور صحت کی مد میں انسانی سرمائے کی ترقی کے لیے اضافی شرح مختص کی جائے۔
سن 2021-2022 کا صوبائی بجٹ بالکل ایسے ہی عزم کی عکاسی پیش کرتا ہے، جہاں بجٹ کا 15.5فیصد حصہ تعلیم اور 10.6فیصد حصہ صحت کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
قرضوں کے بوجھ کو کئی سالوں میں تقسیم کرنا اور معاشرتی سطح پر(یعنی مالیاتی اور/یا زر برآری حکمت عملی کے ذریعے ) مجموعی طور پر اس طرح ترتیب دینا کہ عوام بطورِ معاشرہ قرض کی ادائیگی کی لاگت کو برداشت کرے۔ قرض کی مدتِ ادائیگی کو کم کرنے کے لیے، ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ متبادل پیشہ ورانہ تعلیم کے بوٹ کیمپوں میں سرمایہ کاری کریں جو لوگوں کو تربیت دے سکیں اور تیزی سے مالیاتی، ڈیجیٹل، عددی اور کاروباری خواندگی کو فروغ دے سکیں تاکہ چار سال سے بھی کم کے عرصے میں بلوچ عوام آمدنی پیدا کرنا اور معیشت کو بہتر بنانے کا آغازکرسکیں۔
اب یہ پڑھیں
یکساں مضامین جو شاید آپ کو پسند آئیں
مُسلم جمہوریت کا اُصول یہ ہے کہ ریاست کے شہری کسی بھی مذہب، ذات یا نسل سے تعلق رکھ سکتے ہیں- ریاست کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔