جامِد حالت
جناح کے نظریات
"ہمارے حوالے کی گئی انتظامیہ ایک جانب تو اخلاقی و مادی ترقی سے متعلق عوام کی امنگوں اور خواہشات سے بے نیاز تھی، اور دوسری جانب، تنقید سے بیزار اور کسی بھی طرح کی سیاسی اصلاحات کی ضرورت سےغافل تھی۔ نتیجتاً، صوبے کے عوام تعلیمی، سماجی، معاشی اور سیاسی طور پر ایک جامد حالت میں رہے۔ بلکہ میں یہاں تک کہوں گا کہ عوام کو طویل عرصے تک سیاسی اور انتظامی جمود کی حالت میں گزارا کرنا پڑا۔"
-مسٹر جناح / قائداعظم
- تقریر: بلوچستان میں ترقی کا نیا دور
- خیال، سیاق: سبی دربار میں خطاب۔
گہرے تاثُّرات
برطانوی راج نے اپنا اختیار عوام کی مرضی سے حاصل نہیں کیا تھا اور اس کے نتیجے یہ نکلا کہ استعماریت کے گرہن نے بلوچستان کی ترقی کو روک دیا۔ ہندوستان کو انسانی سرمائے کی ترقی کی قیمت کے طور پر معاشی استحصال اور وسائل کے اخراج کا نشانہ بنایا گیا۔ بلوچ عوام کی خوشحالی کبھی بھی مقصد نہیں تھی، درحقیقت، جمود اور جہالت نے استعماری استحصال کو تعاون بخشا۔
استعماری دور کے بعد، بہت سی ریاستوں نے ایک نئے نظام کے تحت اپنے عوام کو کامیابی کے ساتھ اوپر اٹھانا کٹھن پایا ہے۔ پاکستان کے معاملے میں، بدقسمتی سے مسٹر جناح نئے ملک کے وجود میں آنے کے ایک سال میں ہی انتقال کر گئے۔ مسٹر جناح شدید بیمار تھے اور یہ آزادی کی جدوجہد کےدوران قوم کا بہترین چھپا راز تھا۔ مسٹر جناح کو ایک نئے ملک کی بنیاد رکھنے کے لیے صرف ایک سال کا وقت دستیاب ہو سکا۔
پاکستانی اکثر ایک متبادل حقیقت کا تصور کرتے ہیں، اگر مسٹر جناح طویل عرصے تک زندہ رہتے تو ملک یقینی طور پر زیادہ خوشحال اور ترقی یافتہ ہوتا۔ بلوچستان آزادی کے 74 سال بعد بھی ایک پسماندہ صوبہ ہے، جو کہ اگرچہ کسی قوم کی تاریخ میں ایک مختصر عرصہ ہی ہے، مگر یہ جارحانہ انداز میں ترقی کی تدبیر کےلیےایک مناسب دور ہے،اگر پوری آبادی جوش و جذبے کےساتھ کام کرے تو بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
تخلیقی تزویراتی سوچ اور عمل کے ذریعے، بلوچستان اب بھی ترقی کے روایتی مراحل کو چھوڑ کر یا تو براہ راست جدید ترین ٹیکنالوجیز تک پہنچ سکتا ہے یا نئے فوائد اور نئے مواقع کی حامل ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر مشتمل تکنیکی ترقی کے متبادل راستے کو کھوج سکتا ہے۔ پاکستان کےشہری، بلوچستان کی ترقی کی منازل جلد طےکرکےتیز مثبت نتائج حاصل کرنے اور خطےکےاہم مسائل کو فوری حل کرنے پر توجہ دیں گے۔
Read This Next
Similar articles you may like
The principle of Muslim democracy is that citizens may belong to any religion or caste or creed — that nothing to do with the business of the state.