صُوبائیت کو شکست دیں
جناح کے نظریات
میں فطری طور پر آپ کے اس بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں کہ آپ صوبائیت پر یقین نہیں رکھتے۔ آپ کو اپنے صوبے کے لیے اپنی محبت اور ریاست کے لیے اپنی محبت و فرض کے درمیان فرق کرنا سیکھنا چاہیے۔ ریاست کے تئیں ہمارا فرض ہمیں صوبائیت سے آگے منزل کی اعلیٰ سطح پر لے جاتا ہے۔ یہ وسیع تر نظریہ اور حب الوطنی کے وسیع احساس کا تقاضا کرتا ہے۔ ریاست کے لیے ہمارا فرض اکثر اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے انفرادی یا صوبائی مفادات کو مشترکہ مفاد کے لیے مشترکہ بہبود میں زم کرنے کے لیے تیار رہیں۔
ریاست کے لیے ہمارا فرض اولین ہے: ہمارا فرض اپنے صوبے ، اپنے ضلع ، اپنے شہر اور اپنے گاؤں کے لیے ثانوی ہے۔
- جناح / قائداعظم
- تقریر: نوجوانوں کی ذمہ داریاں۔
-سیاق وسیاق: اسلامیہ کالج پشاور کے طلباء کے پیش کردہ خطاب کے جواب میں تقریر۔
گہرے تاثُرات
اگر ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ نوآبادیاتی ریاست کے بعد قائم ہونے والی ہماری ریاست محض’’نوآبادیاتی ریاست کی بگڑی ہوئی صورت ‘‘ نہیں ہے، تو ہمیں صوبائیت اور قومیت کی سیاست، جو کہ ایک بُری لعنت ہے، اس کو اپنی مرکزی سیاست سے شکست دینا ضروری ہے۔
پاکستان کے نوجوان سماجی اور اقتصادی ترقی کے مشترکہ مقصد کے لیے پاکستان کے شہریوں کو منظم، مضبوط اور متحد کرنے کے لیے متحرک ہیں۔ اگر ہم اپنی توانائیاں صوبوں کے ترجیحی مفادکے لیے وقف کر دیں تو قومی ترقی کبھی ممکن نہیں ہو گی۔ صوبائی تعصب کا نتیجہ ایک وحشی مسابقتی دوڑ کی صورت میں نکلے گا جہاں ایک طاقتور صوبہ غیر منصفانہ طور پر ، طاقت کے دم پرتمام وسائل پر قابض ہوسکتا ہے اور کمزور ،کم ترقی یافتہ صوبوں کو مزیدپسماندہ کر سکتا ہے۔ اس طرح کا سیاسی انتظام یقیناً صوبوں کے مابین ناراضگی کو جنم دے گا اور اس کے نتیجے میں قومی ریاست کو نقصان پہنچے گا اور ہمارے لوگوں کا پاکستان سے تعلق کا احساس ناتواں ہو جائے گا۔
نظریہ کا وسیع تر احساس اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم ہر صوبے کومکمل اور انفرادی طور پر ایک باوقار 'اکائی' سمجھیں جس میں ہر ایک اپنا منفرد کردار ادا کرے۔ ہماری خدمت، لگن اور فرض سب سے پہلے مکمل (پاکستان) کے لیے ہے، پھر اکائی (صوبہ) اور پھر ذیلی اکائیوں (اضلاع، قصبوں، گاؤں اور افراد) کے لیے ہے۔عملی طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام صوبوں میں معاشی ترقی کے لیے ایک برابری کے میدان اور متوازن نقطہ آغاز کو یقینی بنایا جائے۔
نظریہ کا یہ وسیع تر احساس ہمیں نہ صرف اپنے انفرادی یا صوبائی مفادات کو مشترکہ بھلائی کے لیے زیر کرنے کے قابل بنائے گا بلکہ خیر سگالی و ہمدردی کو بھی فروغ دے گا،اور اتحاد کے گہرے احساس کو جنم دے گا، جو کہ تیسری دنیا کے ایک غریب ملک کی، متحرک معاشی طاقت اور ترقی پسند خیالات کے مرکز بننے، کی جانب ایک تعجب انگیز تبدیلی کے لیے ناگزیر ہے۔
اب یہ پڑھیں
یکساں مضامین جو شاید آپ کو پسند آئیں
چونسٹھ 64٪ فیصد قوم 30 سال سے کم عُمر ہے۔ جناح نے وضاحت کی کہ کس طرح نوجوانوں کو خُود کو نظم و ضبط، تعلیم اور تربیت سے لیس کرنا چاہئیے۔