طلباء کا کردار
جناح کے نظریات
اس موقع پر، جو بات میرے ذہن میں فطری طور پر سرفہرست ہے، وہ حمایت اور مدد ہے جو حصولِ پاکستان کی تحریک کو طلبہ برادری کی جانب سے ملی، بالخصوص اس صوبے سے۔ مجھے اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ اس صوبے کے لوگوں کے پاکستان میں شامل ہونے کے غیر واضح اور غیر متزلزل فیصلے میں، جو پچھلے سال منعقدہ ریفرنڈم کے ذریعے دیا گیا تھا، طلباء کا خصوصی تعاون شامل تھا۔
-مسٹر جناح / قائداعظم
- تقریر: نوجوانوں کی ذمہ داریاں۔
- خیال، سیاق: اسلامیہ کالج پشاور کے طلباء کے پیش کردہ خطاب کے جواب میں تقریر۔
گہرے تاثُٗرات
پاکستان کے حصول کی خاطر طلبہ برادری نے اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان، اب بھی، ایک نوزائیدہ جمہوریت ہے جس میں سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی کے متواتر دور آتے ہیں۔
ہمارے پاس کامیابی کی ایسی بہت سی کہانیاں نہیں ہیں جن کے نتیجے میں بامعنی اور پائیدار معاشی، سماجی اور سیاسی ترقی ہوئی ہو اور انہی وجوہات کی بناء پر، ہم قومی آزادی کی اپنی شاندار تاریخ کی جانب رجوع کرتے ہیں جو پاکستان کو ایک ترقی پسند، جمہوری اور معاشی طور پر خوشحال ملک بنانے کی بہادرانہ جدوجہد میں حصہ لینے کیلئے طلباء میں اپنی خود مختاری اور طاقت کو دریافت کرنے کے لیے ایک تحریک کا کام کرتی ہے۔
طلباء کو چاہیے کہ وہ اپنے تعلیمی کیریئر پر توجہ مرکوز کریں اور ملک کے انتہائی ضروری شعبوں میں علم حاصل کریں (مثلاً پانی کی کمی
، موسمیاتی تبدیلی کو حل کرنا اور عالمی معیار کی کمپنیاں بنانا جو تعلیم، زراعت اور صحت کی دیکھ بھال وغیرہ پر توجہ مرکوز کریں)۔ تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ، طلباء کے پاس نظریات اور اقدار کی تبدیلی کی بنیاد اور اساس رکھنے جیسے اہم منصوبوں پر کام کرنے کا وقت اور موقع بھی موجود ہے۔ تعلیم کے تخلیقی اطلاق میں کچھ ایسے آلات کی تعمیر کو شامل کیا جا سکتا ہے جو سیاسی عمل میں مددگار ہوں۔ یہاں کچھ ایسے
منصوبوں کی مثال دی جا رہی ہے جن پر کام کرتے ہوئے طلباء پاکستان میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں
ایک ایسا ماسٹر ڈیٹا بیس بنانا جو ہر صوبے کے ہر ضلع کی آبادی سے متعلق آگاہی مرتب کرے۔ اس سے ہمیں مختلف مقامات پر مختلف سماجی گروہوں کی اقدار، جذبات اور رویوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور اس کے نتیجے میں ہم لوگوں کو ترقی پسند اور جمہوری نظریات کی جانب متوجہ کرنے کے لیے موزوں مہمات اور پیغام رسانی تشکیل دے سکیں گے۔
عطیات جمع کرنے کیلئے پلیٹ فارم بنانا جو ہمیں بڑے پیمانے پر فون بینکوں اور میلنگ فہرستوں تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنائے جس
میں پاکستان کے ہر ضلع کا احاطہ کیا جائے تاکہ عطیات اکٹھے کیے جا سکیں اور طلباء کارکنان کو شہری سرگرمیوں کے لیے بااختیار بنایا جا سکے۔ حقائق کی جانچ کرنے والے پلیٹ فارمز کا آغاز کرنا جو سیاستدانوں کے بیانات پر مؤثر طریقے سے نظر رکھے اور حقائق کی تصدیق کرے۔ لوگوں کو سچ سمجھانے اور حقائق پر مبنی کلچر بنانے کی جانب یہ ایک چھوٹا سا قدم ہو سکتا ہے۔
شفافیت کے آلہ کار ڈیزائن کرنا جو پارلیمان میں قانون سازی کی پیشرفت پر نظر رکھیں اور پاس شدہ قانون کے نفاذ اور اسے اپنانے کے بارے میں بھی رپورٹ کریں۔
یہی وقت ہے کہ طلباء ہمت دکھا سکتے ہیں، اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز کر کے اور اسے اپنی فعالیت اور خود تنظیمی کو فروغ دینے کیلئے استعمال کرتے ہوئے ایک شفاف، جوابده اور حقائق پر مبنی سیاسی کلچر کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ جہاں تک معاشی ترقی کا تعلق ہے، طلباء اپنی تعلیم کو ایسے کاروباروں کی تعمیر میں لاگو کر کے بھی ایک فعال کردار ادا کر سکتے ہیں جو جدت اور نئی منڈیاں تخلیق کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔ مثال کے طور پر، ڈور ڈیش کمپنی کا آغاز ایک کلاس پروجیکٹ کے طور پر ہوا جو کہ اب امریکہ میں خوراک کی ترسیل کی سب سے بڑی سروس ہے جس کی قیمت ۲۰۲۰ میں تقریباً ۳۰ ارب ڈالر ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ "خانہ جنگی کے بعد امریکہ میں انقلاب کی صدی* معاشی تھی، سیاسی نہیں، جس نے گھرانوں کو روزانہ کی انتھک جسمانی مشقت، گھریلو بیگار، تاریکی، تنہائی اور جلد موت سے نجات دلا دی۔
صرف ایک سو سال بعد، روزمرہ کی زندگی پہچان سے باہر ہو گئی تھی"۔
* ماخذ: رابرٹ گورڈن، امریکی ترقی کا عروج اور زوال: خانہ جنگی کے بعد سے امریکی معیار زندگی۔
اب یہ پڑھیں
چونسٹھ 64٪ فیصد قوم 30 سال سے کم عُمر ہے۔ جناح نے وضاحت کی کہ کس طرح نوجوانوں کو خُود کو نظم و ضبط، تعلیم اور تربیت سے لیس کرنا چاہئیے۔
یکساں مضامین جو شاید آپ کو پسند آئیں