معاشی غفلت
جناح کے نظریات
تقسیم سے قبل بلوچستان کے ساتھ ہندوستان کی پرانی حکومت کے تعلقات سے آپ بخوبی آگاہ ہیں۔ مجھے یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اُس حکومت نے جو ایک بیرونی حاکمیت کے ماتحت تھی، کس طرح بلوچستان کو کئی حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا، جن میں سےہر ایک کا الگ الگ نام اور حیثیت تھی،مگر سب کےسب ایک ساتھ پسماندگی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔
-مسٹر جناح / قائداعظم
- تقریر: بلوچستان میں ترقی کا نیا دور
سیاق و سیاق: سبی دربار میں خطاب۔
گہرے تاثُرات
بلوچستان کی معاشی نظر اندازی کی بنیاد ہندوستان کی مجرمانہ استعماریت میں ملتی ہے مگر ہمیں اس استعماریت اور بعد از استعماریت کے بیانیے سے باہر نکلنا ہو گا۔
پاکستان کے شہری پورے انہماک سے قومی فِکر کو سائنس اور ٹیکنالوجی پر مرکوز کر کے تجرباتی حقیقت پر عبور حاصل کرنے پر جُت گئے ہیں۔ ہم سائنسی جدت اور تکنیکی آزادی کا کلچر پیدا کریں گے تا کہ اپنے معاشی عمل پر نظر ثانی کر سکیں اور اپنے بلوچ بھائیوں کو دولت پیدا کرنے کے قابل بنانے کے لیے نئے حل سوچ سکیں۔
ہم تاریخ کے عظیم ترین اذہان کے کارناموں سے سیکھ کر، ان سے آگے بڑھنے کی تمنا رکھتے ہیں۔ ہمارے بلند اہداف اور عزائم کی بنیاد انسانی فلاح پر مرکوز سوچ ہے جس کا مقصد اپنے عوام کی زندگیاں بہتر بنانا اور خوشیوں میں اضافہ ہے۔ پاکستان کے شہری پُر اعتماد ہیں کہ وہ ایک ناگزیر حتمی فتح پر اٹل یقین رکھتے ہوئے طویل عرصے تک محدود کامیابیوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بلوچستان کی گزشتہ +70 سال کی سست اقتصادی ترقی ہمارے حوصلے پست نہیں کرتی، ہمیں احساس ہے کہ ہم جن حالات کی خواہش کرتے ہیں وہ ہمارے لیے شاذ و نادر ہی بہترین ہوتے ہیں -- تلخ حقیقت کے ساتھ واسطہ ہم پر ایسے انکشافات کرتا ہے جن کے بارے میں بصورت دیگر ہم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے
ہم تعلیم میں سرمایہ کاری کرکے اپنے لوگوں کے ذہنوں کو وسعت دیں گے اور زیادہ سے زیادہ فکری کھوج کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ ہم اپنے بلوچ بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور بلوچستان میں معاشی خوشحالی پیدا کرنے کا عزم کرتے ہیں۔
اب یہ پڑھیں
یکساں مضامین جو شاید آپ کو پسند آئیں
اِسلامی جمہوریت کا اُصول یہ ہے کہ اُس کے شہری کسی بھی مذہب یا ذات یا نسل سے تعلّق رکھ سکتے ہیں، اس سے ریاست کا کوئی لینا دینا نہیں۔