top of page
120514_r22171_g2048.webp

Clayton M. Christensen was an American academic and business consultant who developed the theory of "disruptive innovation", which has been called the most influential business idea of the early 21st century.

اہم ترین فریضہ

جناح کے نظریات

اب جب کہ ہم نے اپنا قومی مقصد حاصل کر لیا ہے، تو آپ مجھ سے یہ توقع کریں گے کہ میں آپ کو اس بارے میں نصیحت کروں کہ کیسے ہم اپنی اس نئی ریاست کی تعمیر جیسے مشکل اور اہم فریضے کے لیے جُت کر کام کر سکتے ہیں، جس کی ہم سب کو تمنا ہے: یعنی دنیا کی عظیم ترین ریاستوں میں سے ایک۔ پہلی چیز جو آپ کو کرنی ہے وہ یہ کہ درپیش مسائل کے حل کے لیے طریقہ کار میں فرق کو سمجھیں، ان مسائل کے برعکس جو ہمیں اس وقت درپیش تھے جب ہم اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔ حصولِ پاکستان کی جدوجہد کے دوران ہم اس حکومت پر تنقید کرتے رہے جو ایک غیر ملکی حکومت تھی اور جس کی جگہ ہم اپنی حکومت لانا چاہتے تھے۔ ایسا کرنے میں ہمیں اپنی نوجوان نسل کے تعلیمی کیریئر سمیت بہت سی چیزیں قربان کرنا پڑیں۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نے اپنا کردار شاندار طریقے سے ادا کیا۔ اب جب کہ آپ اپنا مقصد حاصل کر چکے ہیں، یعنی آپ کی اپنی حکومت، اور ایک ایسا ملک جو آپ کا ہے اور جس میں آپ ایک آزاد شخص کی حیثیت سے رہ سکتے ہیں، تو آپ کی ذمہ داریاں اور سیاسی، سماجی و معاشی مسائل کے بارے میں آپ کا نقطہ نظر بھی تبدیل ہونا چاہیے۔

-مسٹر جناح / قائداعظم

  - تقریر:  نوجوانوں کی ذمہ داریاں۔

- تقریر: اسلامیہ کالج پشاور کے طلباء کے پیش کردہ خطاب کا جواب۔

jinnah_new.JPG

گہرے تاثُّرات

تاریخی جدوجہد آزادی، تمام موجودہ اور آنے والی نسلوں پر، پاکستان کو ایک جمہوری، ترقی پسند اور معاشی طور پر خوشحال ریاست بنانے کے لیے خصوصی ذمہ داری عائد کرتی ہے۔

غیر ملکی نوآبادیاتی حکومت اب نہیں رہی، یہ ہماری اپنی حکومت ہے اور خود مختار حکمرانی کو قومی ترقی کے لیے ایک نئے طرز انداز کی ضرورت ہے۔ قومی معیشت، اداروں اور ریاستی آلات کی ملکیت کے احساس پر مبنی انداز کی۔ ہمیں مسٹر جناح کے درج ذیل الفاظ کو اپناتے  ہوئے ان کے مطابق زندگی گزارنی ہے

آپ ہم آہنگی اور اتحاد کے لیے ایک بڑا حصہ ڈال سکتے ہیں، جبکہ ذاتی اور دیگر خود غرض مقاصد کے پیش نظر، کچھ لوگ ایسی راہ اپنا سکتے ہیں جو ممکنہ طور پر خلل اور انتشار کا باعث بن سکتی ہے۔ یاد رکھیں کہ آپ کی حکومت آپ کے باغ کی طرح ہے۔ آپ کا باغ اسی طرح سے پھلتا پھولتا ہے جس طرح آپ اس کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور اس کی بہتری کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ اسی طرح آپ کی حکومت بھی آپ کی محب الوطنی، ایمانداری اور تعمیری کوششوں سے ہی ترقی کر سکتی ہے۔

پچھلے پچھتر سالوں میں مادی ترقی کا فقدان فقط استعماری حکومت کے ہاتھوں مغلوب عوام کے مسخ کیے جانے کا نتیجہ نہیں ہے۔ یہ قومی متوسط ​​طبقے کی فکری و کاروباری سستی، اس کی روحانی تنگدستی اور اخلاقی کاہلی کا شاخسانہ بھی ہے۔ خود آگاہی، پائیدار ترقی کے دور کی شروعات کےلیےکلیدی حیثیت رکھتی ہے، ہمیں اپنی نیند سے بیدار ہو کر معاشی خود مختاری کےحصول کےلیے اپنی توانائیاں وقف کرنی چاہئیں۔

اپنے باغ کی دیکھ بھال کے لیے باضابطہ شہریوں کا بہترین تعاون  نہ صرف تعلیمی و صنعتی کمپلیکس کی تعمیر، اخلاقیات سکھانا اور مزید پاکستانیوں کو تعلیم دینا ہے، بلکہ کاروبار کھڑا کرنے، جدید ٹیکنالوجی کی تعمیر، نئی منڈیوں کے قیام اور دولت پیدا کرنے کی عملی تربیت دینا

بھی ہے۔

جب کہ ہماری یونیورسٹیاں معاشی پیداوار میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں، ہمیں قومی سطح پر کمپنیاں بنانے کی ضرورت ہے جو نوجوان فارغ

التحصیل طلباء کو جذب کریں اور ان کی تعلیم کو بروئے کار لانے کیلئے راہیں فراہم کریں، جدید ٹیکنالوجیز کی تعمیر، ملازمتیں پیدا کرنے، مسائل کے حل، انہیں عمومی سطح پر لانے میں کردار ادا کریں اور مطلقہ اداروں، انفراسٹرکچر، قانون سازی اور وسائل کو کھینچ لائیں جو مکمل نظام کی تشکیل کرتے ہیں۔

آئیے، کلیٹن کرسٹینسن کے درج ذیل اقتباس سے، نائجیریا میں انڈومی نوڈلز کی مثال کا جائزہ لیتے ہیں

شاید نایجیریا کی سب سے زیادہ پسندیده پروڈکٹ نہایت معمولی بھی ہے: انڈومی انسٹنٹ نوڈلز۔ ۲۰ امریکی سینٹس سے کم میں ایک فرد کے طعام کے پیکٹ میں فروخت کیا جاتا ہے، یہ برانڈ ملک میں تقریباً عالمگیر پہچان کا حامل ہے اور ۳۰۰۰ سے زائد پرائمری اسکولوں میں شاخوں کے ساتھ ساتھ ۱۵۰۰۰۰ رکنی فین کلب کو برقرار رکھتا ہے۔

آپ نے اس بارے میں نہیں سنا ہوگا، لیکن انڈومی نائجیریا میں ایک گھریلو برانڈ کا نام ہے۔

۲۰۱۶ میں، مجھے ہارورڈ بزنس اسکول کے افریقہ بزنس کلب میں تقریباً ۱۵۰۰ حاضرین کے ساتھ بات کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اپنی گفتگو میں، میں نے تولارام کا حوالہ دیا، مگر آڈیٹوریم میں صرف خالی نظروں کا سامنا ہوا۔ مگر جب میں نے یہ کہا، "یہ وہ لوگ ہیں جو انڈومی نوڈلز بناتے ہیں،" تو بھیڑ بھڑک اٹھی۔ نوڈلز کیوں کسی ہجوم کے پرجوش ہونے کا سبب بنیں گے؟ اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس کا ترقی

اور خوشحالی سے کیا لینا دینا ہے؟

تولارام نے انڈومی نوڈلز کے ذریعے نائجیریا میں جو کچھ کیا وہ حیران کن ہے۔ ۱۹۸۸ میں نائجیریا میں داخل ہونے کے بعد سے - جب نائیجیریا ابھی فوجی حکمرانی کے ماتحت تھا - تولارام نے لاکھوں ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے ۳۵۰ ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے، ایک لاجسٹک کمپنی تیار کی ہے، اور بجلی اور سیوریج اور پانی کی صفائی کی سہولیات سمیت انفراسٹرکچر کی تعمیر کی ہے۔ تولارام نے تعلیمی ادارے بھی بنائے ہیں، کمیونٹی آرگنائزیشن کے پروگراموں کو فنڈ فراہم کیے ہیں، اور ٹیکس کی مد میں لاکھوں ڈالر فراہم کیے ہیں۔ اس بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیے بغیر، انڈومی نوڈلز ہی ترقی ہے۔

تولارام نے دکھایا ہے کہ بہت کم سے، ایک مارکیٹ بنائی جا سکتی ہے- اور مارکیٹ بننےسے ہی وہ فوائد حاصل ہوتے ہیں جو ترقی کا باعث بن سکتے ہیں۔

انڈومی نوڈلز نایجیریا کے معاشرے میں اس قدر رچ بس چکے ہیں کہ شائد نائیجیریا کے باشندوں کو بھی یہ یاد دلانے پر حیرانی ہو کہ نوڈلز ان کے روایتی کھانوں میں شامل نہیں ہیں۔ کمپنی کی نشونما، ترقی کے بارے میں روایتی حکمت کو مکمل غلط ثابت کر دیتی ہے کیونکہ، جب تولارام

نے ملک میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا تو نائیجیریا میں سرمایہ کاری کے بارے میں بہت کم کشش تھی۔

جس سال تولارام نے نایجیریا میں نوڈلز کی فروخت شروع کی، ملک سرمایہ کاری کے لیے بالکل بھی پر کشش نہیں تھا: اس کے ۹۱ ملین لوگوں کی متوقع عمر ۴۶ سال تھی۔ سالانہ فی کس آمدنی بمشکل ۲۵۷ ڈالر تھی (آج تقریباً ۵۳۵ ڈالر)؛ ایک فیصد سے بھی کم آبادی کے پاس فون تھا۔ صرف نصف کے پاس محفوظ پانی تک رسائی تھی؛ صرف ۳۷ فیصد کو مناسب صفائی ستھرائی تک رسائی حاصل تھی۔ حیرت انگیز طور پر ۷۸ فیصد لوگ یومیہ ۲ ڈالر سے بھی کم پر زندگی گزارتے تھے۔ لیکن ان نامساعد حالات میں بھی، ہریش اور سجن اسوانی بھائیوں نے

ایک قوم کا سستی اور آسان پروڈکٹ سے پیٹ بھرنے کا موقع دیکھا۔ ان کے لیے، یہ مارکیٹ بنانے کا ایک بہت بڑا موقع تھا۔

 

انڈومی نوڈلز کو تین منٹ سے بھی کم وقت میں پکایا جا سکتا ہے اور جب انڈے کے ساتھ ملایا جائے تو یہ ایک غذائیت سے بھرپور، کم خرچ کھانا ہو سکتا ہے۔ لیکن اس وقت، نائیجیرین کی اکثریت نے نہ کبھی نوڈلز کھائے تھے اور نہ ہی دیکھے تھے۔ تاہم، اسوانی بھائیوں کو یقین تھا کہ وہ ملک کی بڑھتی ہوئی اور شہری آبادی، اور ان کی مصنوعات کی پیش کردہ سہولت کے باعث نائیجیریا میں ایک مارکیٹ بنا سکتے ہیں۔ نائیجیریا کی ناموافق آبادی پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے، انہوں نے ایک ایسا کاروباری ماڈل تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی جو انہیں نوڈل مارکیٹ بنانے کے قابل بنائے۔

اوسط نائجیرین کی ضروریات کو ہدف بنانے کے فیصلے نے جو بہت غریب تھے، تولارام کو ملک میں طویل مدتی سرمایہ کاری کرنے پر مجبور کیا۔ ۱۹۹۵ میں، تولارام نے اپنے اخراجات کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرنے کے لیے نوڈل کی تیاری کو نائجیریا منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایسا کرنے کے لیے تولارام کو اپنے کام میں بجلی، فضلہ کے انتظام اور پانی کی صفائی جیسے بنیادی ڈھانچے کو لانا پڑا۔

تولارام کو یہ مخصوص سرمایہ کاری کرنا پڑی کیونکہ نایجیریا میں بنیادی ڈھانچہ یا تو موجود نہیں تھا یا ناقص تھا۔ لہذا تولارام نے اس کے بجائے انہیں "کھینچ لیا"، جس سے خوشحالی کے پھلنے پھولنے کے مزید مواقع پیدا ہوئے۔ مثال کے طور پر، جب تولارام ایک مقامی یونیورسٹی سے حالیہ گریجویٹ کو اپنے کاموں میں لاتا ہے اور نئے ملازم کے لیے روزگار اور تربیت فراہم کرتا ہے، تو یہ سب سے پہلے، اپنے کام کی اور اسی کے ساتھ ساتھ، خطے کی پیداواری صلاحیت کو بھی بڑھاتا ہے۔ دوسرا، یہ بے روزگاری کو کم کرتا ہے اور، نتیجتاً، بالواسطہ طور پر جرائم کو کم کرتا ہے کیونکہ ملازمت پیشہ افراد اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا امکان کم رکھتے ہیں۔ تیسرا، یہ اضافی انکم ٹیکس اور صارفین کے اخراجات کا باعث بنتا ہے۔ یہ تمام چیزیں علاقائی ترقی کے بنیادی مقاصد ہو سکتے ہیں، لیکن تولارام کے ایگزیکٹوز کے لیے، یہ ان کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو چلانے کا قدرتی نتیجہ تھے۔

نائیجیریا میں عملی طور پر کوئی فروغ پزیر "رسمی" سپر مارکیٹ سیکٹر نہیں تھا، اور فیکٹری سے صارف تک کا راستہ ناکامی کے بہت سے ممکنہ حصوں پر مشتمل ہے۔ لہذا تولارام کے مینیجرز نے سپر مارکیٹ سپلائی چین میں سرمایہ کاری کرنے کا انتخاب کیا۔ یہ کسی بھی طرح معمولی بات نہیں تھی کیونکہ سپر مارکیٹ سپلائی چین میں سرمایہ کاری کے لیے تولارام کو رسد و فراہمی کا پورا کاروبار کھڑا کرنے کی ضرورت تھی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ کمپنی نے ڈسٹری بیوشن گودام اور سٹور فرنٹ بنائے، اپنے بیڑے کے لیے سینکڑوں ٹرک خریدے، اور ہزاروں ڈرائیوروں کی خدمات حاصل کیں جو آزادانہ ملکیت اور تولارام کی ملکیت والی دونوں دکانوں میں خوردہ فروشوں کو انڈومی نوڈلز کے

کارٹن بیچتے۔

کمپنی اب انڈومی نوڈلز بنانے کے لیے ضروری سامان کے ۹۲ فیصد حصہ کو کنٹرول کرتی ہے اور نائیجیریا میں ۱۳ مینوفیکچرنگ پلانٹس

چلاتی ہے۔

تولارام کی سرمایہ کاری اچھا منافع دے رہی ہے – اور نائیجیریا اہم ترقیاتی فوائد حاصل کر رہا ہے۔ آج کمپنی نائیجیریا میں نوڈلز کے ۴۔۵ ارب سے زائد پیک سالانہ فروخت کرتی ہے، جو نائیجیرین کو دنیا میں فوری نوڈلز کے ۱۱ویں سب سے بڑے صارفین بناتی ہے۔ تولارام ۸۵۰۰ سے زائد افراد کو براہ راست ملازمت دیتا ہے، اس نے ۱۰۰۰ خصوصی تقسیم کاروں اور ۶۰۰۰۰۰ خوردہ فروشوں پر مشتمل ایک ویلیو چین بنایا ہے، اور اس کی سالانہ آمدنی تقریباً ۱ ارب ڈالر ہے، اس کے ساتھ ساتھ نایجیریا کی حکومت کو ٹیکس کی مد میں دسیوں ملین ڈالر کا حصہ ڈالتا ہے۔ تولارام نے ایک لاجسٹک کمپنی بھی بنائی جو ۱۰۰۰ سے زائد گاڑیوں کی ملکیت رکھتی اور چلاتی ہے۔ لاجسٹک کمپنی اب تولارام اور

نائجیریا کی دیگر کمپنیوں کو خدمات فراہم کرتی ہے، اس کی آمدنی کا ۶۵ فیصد بیرونی گاہکوں سے آتا ہے۔

رسد میں تولارام کی سرمایہ کاری حد سے زیادہ لگ رہی ہو گی، لیکن تولارام کے ایگزیکٹوز جانتے تھے کہ اگر وہ پروڈکٹ یا مصنوعات کو

صارفین تک نہ پہنچا سکے تو وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

یہ اپنی مصنوعات کو دستیاب، سستی، اور قابل رسائی بنانے کے اسی عمل کے ذریعے ہے، کہ جدت پسند نئی منڈیوں کے لیے درست حل تیار کرتے ہیں۔ اس طرح، مارکیٹ بنانے والی جدت پسند سوچ، صرف ایک پروڈکٹ یا سروس نہیں ہے، یہ ایک مکمل حل ہے: پروڈکٹ یا سروس کے ساتھ ایک کاروباری ماڈل جو فرم کے لیے منافع بخش ہے۔

اب یہ پڑھیں

Edhi

نوجوانوں کو تجویز دی جاتی ہے کہ وہ قومی فلاح و بہبُود کو اپنے ذاتی مفاد اور بہتری پر فوقیت دیں۔ 

یکساں مضامین جو شاید آپ کو پسند آئیں

Sense of Patriotism
Development
Screen Shot 2023-02-04 at 8.59.20 PM.png
bottom of page