ملکیت
جناح کے نظریات
جیسا کہ آپ جانتے ہیں، حتمی آئین، آئین ساز اسمبلی ان تمام علاقوں کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کے بعد تشکیل دے گی۔ اس دوران، یہ عارضی انتظامات کرتے ہوئے، میں اپنی اس مخلصانہ خواہش کو نہیں بھولا ہوں کہ جہاں تک ممکن ہو سکے بلوچستان کے عوام کو ان کی اپنی حکومت کے ساتھ منسلک کیا جائے۔ دراصل، اسی خواہش کی تکمیل کے لیے ہی میں نے آپ کے پہلے دربار میں شرکت کا فیصلہ کیا تا کہ آپ سے مل کر تبادلہ خیال کا موقع مل سکے اور اپنے صوبے کی مستقبل کی انتظامیہ کے حوالے سے آپ کے نظریات سے آگاہ ہو سکوں۔ آئین ساز اسمبلی کوہماری ریاست کا حتمی آئین مرتب کرنے میں ابھی وقت لگ سکتا ہے۔ یہ ایک محنت طلب کام ہے اور اسے قابلِ عمل بننے میں ۱۸ ماہ یا دو سال کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔ اس لیے میں چاہتا تھا کہ بلا تاخیر کچھ نہ کچھ کیا جائے، ابھی سے اس وقت تک کے لئے کہ جب نیا آئین سامنے آئے گا اور اس کا افتتاح ہو گا، کچھ ایسا جو لوگوں کو اس قابل بنائے کہ وہ حکومت کی زمہ داریوں میں ہاتھ بٹائیں اور اس کے انتظامی معاملات میں ان کی رائے شامل ہو۔ نہایت غور و فکر کے بعد میں نے فوری طور پر ایک چھوٹا سا مگر اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ عوام کو ان کے صوبے کے انتظامی معاملات سے منسلک کیا جا سکے۔ مجھے امید ہے کہ یہ امر بلوچستان میں رہنے والے پاکستانی شہریوں کو ریاست کے سربراہ اور گورنر جنرل کے قریب لائے گا۔ مجھے بہت گہری سوچ بچار کرنی پڑی۔ ایک نمائندہ حکومت بنانے کے راستے میں کئی آئینی اور قانونی پیچیدگیاں تھیں۔ لیکن ضائع کرنے کے لیے وقت بالکل بھی نہیں تھا۔ اس لیے میں درکار قانونی اور آئینی شرائط کے مکمل ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہتا تھا۔ وہ سب خود ہی وقت کے ساتھ ساتھ ہوتا رہے گا۔ تاہم، ابھی کے لیے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہمارا فوری مقصد تبھی حاصل ہو سکتا ہے اگر ہم بلوچستان کی حکومت اور انتظامیہ کو گورنر جنرل کا براہ راست سروکار بنا دیں جسے وہ علاقے کے مسّلم نمائندگان کے تعاون سے سر انجام دیں گے۔ اس مقصد کے لیے، میں نے گورنر جنرل کی مشاورتی کونسل بنانے کا فیصلہ کیا ہے، ایک ایسی تنظیم جو لوگوں کو اس قابل بنائے گی کہ وہ اپنے صوبے کی حکومت اور انتظامی معاملات میں مکمل حصہ لے سکیں، اور جو مجھے بطور گورنر جنرل، اس قابل بنائے گی کہ میں بلوچستان کے معاملات پر قریبی نظر رکھ سکوں اور اس عظیم صوبے کے لوگوں کے مسائل کو اپنی خصوصی توجہ دے سکوں جو موجودہ آئین کے مطابق گورنر جنرل ہونے کے ناطے میرا فرض بھی ہے
-مسٹر جناح / قائداعظم
- تقریر: بلوچستان میں ترقی کا نیا دور
- خیال، سیاق: سبی دربار میں خطاب۔
گہرے تاثُّرات
بلوچستان کی ترقی کے بغیر قومی ترقی ناممکن ہے۔ بہادر اور ذہین بلوچ عوام کی اس طرز پر تشکیل سازی کی ضرورت ہے جس سے ان کے شہری روابط، جمہوری شرکت اور ملک کے سربراہ سے قریبی رابطہ بڑھایا جا سکے۔
انسانی سرمائے کی ترقی بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ بااختیار اور تعلیم یافتہ بلوچ عوام صوبے کی ترقی کے لیے بہترین جزو اور محرک ہیں۔ ہمارا دھیان اور توجہ ترقی پسند نظریات، سائنسی سوچ اور ٹیکنالوجی اور فنونِ لطیفہ دونوں پر مشتمل جامع تعلیم کو فروغ دینے پر مرکوز ہو گی۔ بلوچ عوام کو فعال بنانے کے لیے تعلیم کے فروغ، صحت کا نظام بہتر بنانے اور خود مختاری و خود انحصاری کا احساس پیدا کرنے کے لیے ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
اس سے بلوچستان کے عوام اور وفاقی حکومت پاکستان کے درمیان مضبوط صف بندی اور قریبی رابطہ قائم ہوگا۔ اس صف بندی کا مقصد اسلام آباد اور بلوچستان کے درمیان یکجہتی حاصل کرنا ہے تاکہ مؤثر طریقے سے پالیسی ، مسودہ قانون سازی اور قوم کو متحرک کیا جائے تاکہ بلوچستان کے لوگوں کی معاشی ، سماجی ، تعلیمی اور سیاسی ترقی کے لیے کام کیا جا سکے۔
ہم اسلام آباد اور بلوچستان کے درمیان بہتر یکجہتی حاصل کر کے مؤثر طریقے سے پالیسی وضع کریں گے، نئی سوچ پر مبنی قانون سازی کریں گے اور قوم کو بلوچستان کے عوام کی معاشی، سماجی، تعلیمی اور سیاسی بہتری کے لیے کام کرنے کے لیے متحرک کریں گے۔
پاکستان کے شہری، خدا کی مدد سے، اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بلوچستان کی آزادی اور ترقی کے لیے مسٹر جناح کی کوششیں رائیگاں نہیں گئیں۔
اب یہ پڑھیں
مسٹر جناح کی بلوچستان کی پاکستان میں شمولیت تعلیمی ، سماجی، معاشی اور سیاسی ترقی کے وعدے پر مبنی تھی۔
اس موضوع پر مزید مضامین