تُرکی کے ساتھ تاریخی اور ثقافتی تعلقات
جناح کے نظریات
میں پاکستان میں ترکی کے پہلے سفیر کی حیثیت سے عزت مآب کو تہہ دِل سے خوش آمدید کہتا ہوں۔ یہ خیر مقدم ماضی کے تاریخی اور ثقافتی رشتوں اور روایات سے پیدا ہونے والے گہرے جذبات اور پیار پر مبنی ہے۔
-مسٹر جناح / قائداعظم
- تقریر: ترکی کے ساتھ روحانی اور جذباتی تعلقات پر۔
-سیاق و سباق: قائداعظم کو اپنی اسناد پیش کرنے کے وقت پاکستان میں پہلے ترک سفیر کی تقریر کا جواب دیں
گہرے تاثُّرات
پاکستان اور ترکی ایک ایسی تاریخ رکھتے ہیں جہاں ان کے بانیوں نے اپنے لوگوں کو مؤثر طریقے سے متحرک کیا ، شدید مشکلات کا مقابلہ کیا کسی نہ کسی طرح انہوں نے قومی ریاستیں بنائیں اور اپنے لوگوں کے لیے آزادی حاصل کی ۔
ہیرالڈ کورٹینے آرمسٹرانگ کی 'دی گرے وولف' مصطفیٰ کمال کی آزادی کی جدوجہد کا ایک تاریخی بیان ہے۔ مسٹر جناح نے یہ کتاب انگلینڈ میں اس وقت پڑھی جب انہوں نے ایک عرصے کے لیے ہندوستانی سیاست کو خیرباد کہا - اور یہ کتاب ان پر گہرے اثرات مرتب کرتی دکھائی دی۔ اس لحاظ سے اتاترک کی جدوجہد کی تاریخ مسٹر جناح کی تحریک آزادی کی تاریخ سے جڑی ہوئی ہے۔
:ذیل میں اتاترک کا ترک نوجوانوں سے خطاب، درج کیا گیا ہے جس سے پاکستانی نوجوان بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں:
اے تُرک نوجوانو! آپ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ آپ ترکی کی آزادی اور ترک جمہوریہ کی ہمیشہ حفاظت اور حفاظت کریں۔ یہ آپ کے وجود اور آپ کے مستقبل کی بنیاد ہے۔
یہ بُنیاد مستقبل میں آپ کا سب سے قیمتی خزانہ ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اندرون و بیرون ملک ایسےبدکردار عناصر ہوں گےجو آپ کے اس پیدائشی حق سے انکار ی ہونگے۔ اگر چہ کسی دن آپ کو اپنی آزادی اور جمہوریہ کا دفاع کرنے پر مجبور کیا جائے، تو بھی آپ اپنے عزم کو پورا کرنے کے لیے اپنے حالات اور امکانات پرغالب آئیں گے نہ کہ ان کے غلبے میں آجائیں۔ یہ حالات اور امکانات ناموافق ظاہر ہو سکتے ہیں۔ وہ مخالفین جو آپ کی آزادی اور آپ کی جمہوریہ کے خلاف سازشیں کرتے ہیں وہ ا آپکو دھوکے کی ایسی فتح کے خواب دِکھائیں گے جس کی دنیا میں مثال نہ مِلتی ہو۔ ہو سکتا ہے کہ زبردستی یا چال سے، ہمارے وطن عزیز کے تمام قلعے اور تمام ہتھیار بھی چھین لیے جائیں۔ ممکن ہے اس کی تمام فوجیں منتشر ہو چکی ہوں اور ملک کے کونے کونے پر حقیقی طور پر قبضہ کر لیا گیا ہو۔ ان سب سے زیادہ تکلیف دہ اور زیادہ افسوسناک بات یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ملک کے اندر اقتدار پر قابض اور استعمال کرنے والے شاید سنگین غلطی، مجرمانہ غفلت اور یہاں تک کہ غداری میں بھی پڑ گئے ہوں اور اقتدار کے ان حاملین نے اپنے ذاتی مفادات کو بھی حملہ آوروں کے سیاسی عزائم کے ساتھ جوڑ دیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قوم مفلسی کا شکارہوجائے اور تھک ہارکر ویرانوں میں بھٹک جائے۔
آپ ، ترکی کے مستقبل کے بیٹے اور بیٹیاں! ایسے حالات اور حالات میں بھی آپ کا فرض ترکی کی آزادی اور جمہوریہ کو چھڑانا ہے! آپ کو جس طاقت کی ضرورت ہوگی وہ آپ کی رگوں میں بہنے والے عظیم خون میں موجود ہے۔
یہاں جناب جناح کا پیغام جو ترک نوجوانوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے :
کوئی بھی فرد یا لوگ صنعت، تکالیف اور قربانی کے بغیر کچھ حاصل نہیں کر سکتے۔ ایسی بھی کئی طاقتیں موجود ہیں جو آپ کو دھمکا سکتی ہیں، آپ پر ظلم کر سکتی ہیں، اور آپ کو ڈرا سکتی ہیں، اور آپ کو نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔لیکن اس آگ کی اس جھُلستی آزمائش سے گُزرنا، آپ پر متواترظلم کا برپا ہونا، جابرانہ قوت کا استعمال، ایسی دھمکیاں ایسے حربے جو آپ کو بے یقینی کردیں -انہی کا سامنا کرنا، انہی کے مخالف مزاحمت، ان پر قابو پا کر، ان نقصانات کو بھُگت کر، ان مشکلات کو جھیل کر اور اپنے سچے یقین اور وفاداری کو برقرار رکھتے ہوئے ہی ایک قوم اپنی ماضی کی شان اور تاریخ کے لائق بن کر ابھرتی ہے۔ اور ایسی قوم نہ صرف ہندوستانی خطے کے مستقبل کی تاریخ کو بلکہ دنیا کی تاریخ کو عظیم تر اور شاندار بنانے کے لیےقائم و دائم رہے گی۔
ہندوستان کے آٹھ کروڑ مسلمانوں کو کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہے۔ ان کے ہاتھ میں ان کی تقدیر ہے، اور ایک مضبوط طرح سے بُنی ہوئی، ٹھوس، منظم، اورمتحد قوت جو کسی بھی خطرے کا سامنا کر سکتی ہے۔ اور یہی قوت اس کے متحدہ محاذ اور خواہشات کے خلاف ہر قسم کی مخالفت کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ آپ کے اپنے ہاتھوں میں جادوئی طاقت ہے۔اپنے اہم فیصلے آپ خود لیں، جن کے نتائج پُختہ، یادگار، اور دور رس ہونگے۔ فیصلہ لینے سے قبل سینکڑوں مرتبہ سوچئے، لیکن جب فیصلہ لے لیا جائے تو اُس پر ایک مرد کی طرح ڈٹے رہیں۔ ہمیشہ سچے اور
وفادار رہیں، مجھے بھروسہ ہے کامیابی آپ کے ساتھ ہوگی۔
***
اے تُرک نوجوانو! آپ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ آپ ترکی کی آزادی اور ترک جمہوریہ کی ہمیشہ حفاظت اور حفاظت کریں۔ یہ آپ کے وجود اور آپ کے مستقبل کی بنیاد ہے۔
یہ بُنیاد مستقبل میں آپ کا سب سے قیمتی خزانہ ہے ، اس کے ساتھ ساتھ اندرون و بیرون ملک ایسےبدکردار عناصر ہوں گےجو آپ کے اس پیدائشی حق سے انکار ی ہونگے۔ اگر چہ کسی دن آپ کو اپنی آزادی اور جمہوریہ کا دفاع کرنے پر مجبور کیا جائے، تو بھی آپ اپنے عزم کو پورا کرنے کے لیے اپنے حالات اور امکانات پرغالب آئیں گے نہ کہ ان کے غلبے میں آجائیں۔ یہ حالات اور امکانات ناموافق ظاہر ہو سکتے ہیں۔ وہ مخالفین جو آپ کی آزادی اور آپ کی جمہوریہ کے خلاف سازشیں کرتے ہیں وہ ا آپکو دھوکے کی ایسی فتح کے خواب دِکھائیں گے جس کی دنیا میں مثال نہ مِلتی ہو۔ ہو سکتا ہے کہ زبردستی یا چال سے، ہمارے وطن عزیز کے تمام قلعے اور تمام ہتھیار بھی چھین لیے جائیں۔ ممکن ہے اس کی تمام فوجیں منتشر ہو چکی ہوں اور ملک کے کونے کونے پر حقیقی طور پر قبضہ کر لیا گیا ہو۔ ان سب سے زیادہ تکلیف دہ اور زیادہ افسوسناک بات یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ملک کے اندر اقتدار پر قابض اور استعمال کرنے والے شاید سنگین غلطی، مجرمانہ غفلت اور یہاں تک کہ غداری میں بھی پڑ گئے ہوں اور اقتدار کے ان حاملین نے اپنے ذاتی مفادات کو بھی حملہ آوروں کے سیاسی عزائم کے ساتھ جوڑ دیا ہو۔ یہ بھی ہو
سکتا ہے کہ قوم مفلسی کا شکارہوجائے اور تھک ہارکر ویرانوں میں بھٹک جائے۔
آ آپ ، ترکی کے مستقبل کے بیٹے اور بیٹیاں! ایسے حالات اور حالات میں بھی آپ کا فرض ترکی کی آزادی اور جمہوریہ کو چھڑانا ہے! آپ کو جس طاقت کی ضرورت ہوگی وہ آپ کی رگوں میں بہنے والے عظیم خون میں موجود ہے۔
مذاہب، سائنس اور جمہوریت کے بارے میں
میری عوام جمہوریت کے اُصول، سچّائی کے فرمُودات اور سائنس کی تعلیمات کو سیکھیں گی۔ توہمات کا خاتمہ ہوجانا چاہئیے۔ وہ جِس کی عبادت کرنا چاہیں، وہ کرسکتے ہیں،ہرشخص اپنے ضمیرکی تقلید کرسکتا ہے بشرط یہ کہ وہ منطقی سبب میں مداخلت نہ کرے یا اُسے اپنی ساتھیوں کی آزادی کے خِلاف کام کرنے کی طرح نہ دے۔
اِنسانی زندگی میں، آپ کو مذہب کے کھلاڑی ملیں گے، جب تک مذہب میں عِلم اور مہارت کو تمام توہمات سے پاک نہ کردیا جائے اور اُس کی حقیقی سائنس کی روشن خیالی سے تبخیر اور کاملیت سے گُزار نہ دیا جائے۔
مذہب ایک اہم اِدارہ ہے۔ مذہب کے بغیر ایک قوم باقی نہیں رہ سکتی۔ مگر یہ بات نوٹ کرنا بھی بہت اہم ہے کہ مذہب، اللہ اور ایک مومن کے درمیان ایک رابطہ ہے۔ متقین کی سودے بازی کی اجازت نہیں دے جاسکتی۔ وہ لوگ جو مذہب کا استعمال اپنے ذاتی مفاد کے لیے کرتے ہیں، قابلِ مذمّت ہیں۔ ہم ایسی صُورتحال کے خِلاف ہیں اور اُس کی اِجازت نہیں دیں گے۔ وہ افراد جو دِین کو اس طرح استعمال کرتے ہیں، اُنہوں نے ہمارے افراد کو بے وقوف بنایا ہے؛ یہ اُن افراد کے خِلاف ہے جن سے ہم نے جنگ کی ہے اور آگے بھی مُقابلہ کرتے رہیں گے۔ یہ بات جان لیں کہ جو بات وجوہ، منطق، اور ہماری عوام کے فوائد اور ضروریات سے مُطابقت رکھتی ہے، وہ اُسی طرح اِسلام سے مُطابقت رکھتی ہے۔ اگر ہمارا دین وجہ اور منطق سے مُطابقت نہ رکھتا تو یہ کامِل دین اور آخری دین نہ ہوتا۔
اگر کِسی دِن میرے الفاظ سائنس کے خِلاف ہوں تو سائنس کا اِنتخاب کریں۔
مَیں نے کوئی بُنیادی اصول یا کوئی مدغوم معیاری قوانین کو اِخلاقی ورثے کے طور پر نہیں چھوڑا ہے۔ میرا اِخلاقی ورثہ سائنس اور منطق ہے۔ جو مَیں تُرک قوم کے لیے کرچُکا ہُوں اور کرنا چاہتا ہُوں، وہ اِس میں پنہاں ہے۔ جو کوئی بھی میرے بعد میرے خیالات کو اُن کے لیے مُناسب انداز میں ڈھالیں گے، وہ میرے اخلاقی وارثین ہوں گے، بشرط یہ کہ وہ اِس مدار میں سائنس اور منطق کی رہنُمائی کو منظُور کریں۔
خواتین کی ترقّی کے بارے میں
اِنسانیت دو جںسوں سے بنی ہے، خواتین اور مرد۔ کیا بنی نوع انسان کے لیے یہ مُمکن ہے کہ صِرف ایک حِصّے کی بہتری سے فروغ پائے جبکہ دُوسرے حِصّے کو نظرانداز کیا جائے؟ کیا یہ مُمکن ہے کہ عوام کی آدھی تعداد کو زنجیروں میں باندھ کر زمین پر رکّھا جائے جبکہ دُوسری نِصف تعداد آسمانوں پر پرواز کرسکتی ہو؟
تُرک خواتین نے 5،000 سال تک پردے کے بغیر زندگی گُزاری اور صرف گُزشتہ 600 سالوں سے پردے میں ہیں۔
جو کُچھ ہم اِس دُنیا میں دیکھتے ہیں، وہ خواتین کا تخلیقی کام ہے۔
خارجہ پالیسی اور بینُ الاقوامی امن پر
دائمی سکون مِل چُکا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ عوام کی زندگی بہتر بنانے کے لیے بینُ الاقوامی قوانین اِختیار کیے جائیں۔ کُل انسانی نسل کی فلاح و بہبُود سے بُھوک اور ظُلم کو بدلنا ضروری ہے۔ دُنیا کے لوگوں کو یہ سِکھانا چاہئیے کہ رشک، لالچ اور بُغض سے چُھٹکارہ حاصِل کریں۔
انسانیت ایک واحد جِسم ہے اور ہر قوم اُس جِسم کا ایک حِصّہ ہے۔ ہمیں کبھی یہ نہیں کہنا چاہئیے کہ "اِس سے مُجھے کیا فرق پڑتا ہے کہ اگر دُنیا کا کُچھ حِصّہ بیماری کا شکار ہے؟" اگر ایسی کوئی بِیماری ہے تو ہمیں اُس کی فِکر ایسے کرنی چاہئیے جیسے ہمیں وہ مرض لاحق ہے۔
گھر پر سُکون، دُنیا میں سُکون۔
اب یہ پڑھیں
پاکستان فرانسیسی انقلاب کے دوران جمہوریت ، آزادی ، مساوات اور بھائی چارے کے اصولوں کی تعریف کرتا ہے۔ فرانس کے ستھ ہمارے مُشترکہ نظریات پر مسٹر جناح کے نُقطہءِ نظر کو جانیں۔
یکساں مضامین جو شاید آپ کو پسند آئیں