اِتّحاد
باہم
جناح کے نظریات
بلوچستان آزاد اور خود مختار لوگوں کی دھرتی ہے، لہٰذا آپ لوگوں کے نزدیک قومی حریت ، وقار اور قوت کے ایک خاص معنی ہونے چاہیے۔ یہ ملکی و غیر ملکی کی چہ میگوئیاں نہ ہی دھرتی کے مفاد میں ہیں اور نہ ہی قابلِ قدر- اب ہم سب پاکستانی ہیں - نہ کہ بلوچ، پٹھان، سندھی، بنگالی، پنجابی یا کچھ اور۔ ہمارا رویہ، سوچ اور عمل ایک پاکستانی ہونے کی عکاسی کرے اور ہمیں صرف اور صرف اپنی پاکستانی شناخت پہ فخر ہونا چاہیے- میں آپ سے کہوں گا کہ ہمیشہ کوئی بھی قدم لینے سے پہلے رکیں اور سوچیں کہ آیا آپکا یہ قدم صرف آپکی ذاتی پسند نہ پسند سے مشروط ہے یا اس کا تعین ریاست کی بہتری کو مد نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
-مسٹر جناح / قائداعظم
- تقریر: صوبائیت ، ایک لعنت
- سیاق و سباق: کوئٹہ میونسپلٹی کی طرف سے پیش کردہ شہری خطاب کے جواب میں تقریر | 15 جون 1948
گہرے تاثُّرات
پاکستانی ایک ذہین قوم ہیں کیونکہ پاکستانی قوم، قومی اتحاد کی راہ میں حامل مشکلات سے نپٹنا جانتی ہے، اور وہ اس لیے کہ یہ اسلامی جمہوری نظریات کی مشعل تھامے ہوئے ہے۔
پاکستانی بھائی چارے، یکجانیت اور اتحاد کے ایک گہرے احساس سے معمور ہیں، جو ہماری قومی آزادی کی منفرد تاریخ سے پروان چڑھتا ہے۔ ہم پھر سے قومی اتحاد کی شمع روشن کریں گے کیونکہ ہمیں سنگین مسائل درپیش ہیں اور ہم انہیں تبھی حل کر سکتے ہیں اگر ہم مل جُل کر کام کریں۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہم خود کو ایک متحد قوم کے طور پر متحرک کر کے غربت، بھوک، بیماری، تعلیم کی کمی، صنفی امتیاز، پانی کی قلت، موسمیاتی تبدیلی، آبادی کے بڑھنے اور اس جیسے دیگر مسائل سے لڑ سکیں گے۔
اتحاد كی جانب ہمارا اخلاقی جذبہ یہ ہےکہ ہم تفریق کومحض ایک مفروضہ خیال کریں کیونکہ جمہوریت، انصاف، مساوات اور سچ جیسے ہمارے مشترکہ نظریات ہمیں مضبوطی سے جوڑتے ہیں اور اجتماعی ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔
اتحاد کی جانب ہماری حقیقی کوشش صوبائی امتیاز کا خاتمہ ہےجس پر اس طرح عمل پیرا ہُوا جاسکتا ہے
تعلیم اور ملازمتوں کی مہارت کی تربیت میں سرمایہ کاری کریں
ہم چاہتے ہیں کہ ایک عام پاکستانی (پنجابی، سندھی، بلوچی، پٹھان، ہزارہ، اور دیگر ) کو مفلسی سے بچایا جا سکے اور اس کو پاکستانی معیشت میں انفرادی حیثیت سے کام کرنے کا موقع مل سکے۔
ہر وہ شخص جو کام کرنے کے لئے رضا مند ہو، اس کو روزی کمانے کی مناسب اجرت کی یقین دہانی ملے، اس بات سے قطع نظر کہ وہ جس کام میں مہارت رکھتا ہے اس وقت اُس کی ضرورت ہے یا نہیں۔ سرکاری خرچ پر نئے ہنر کی تربیت دی جائے۔ ہمارا قومی مقصد ایسی معیشت کا قیام ہے جس کا محور عوام ہو۔
جدت پسندی میں سرمایہ کاری کریں
پاکستان نہ صرف صنعتکاری یا برآمدات بلکہ جدید تخلیق کاری پر بھی توجہ دے گا- ہم محض آسامیاوں کا ڈھیر لگانے پر توجہ نہیں دیں گے بلکہ جدت پسند تخلیق کاری کے ذریعے ملازمتیں پیدا کریں گے، جو کہ ایک معشیت کی بڑھوتری کے لئے متحرک اور پائیدار طرز عمل ہے۔ خوشحالی ایک طرزِ عمل ہے، جبکہ پاکستان آج غربت میں لت پت ہے، مگر یہ ہمیشہ غریب رہنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
ہم ایک جدت پسند تخلیقی فنڈ مختص کریں گے جو کہ مقامی پاکستانی کاروباری ذہن کے حامل افراد کو سرمایے تک رسائی دے گا- نئے اور ابتدائی کاروبار کی تیز نشونما کیلئے اسٹارٹ اپ ایکسیلیریٹر یعنی تربیتی مراکز ملک کے ہر صوبے کے ہر شہر میں قائم کیے جائیں گے جو نئےکاروباروں کے ساتھ مل کر ان کے نظریات پر کام کریں گے۔
تنہا حکومت کبھی معیاری تعلیم، صحت، سڑکیں، ریل، اور دیگر عوامی بنیادی ڈھانچے، بے تحاشا سماجی منصوبوں کے ساتھ ساتھ امن و امان کے قیام کو یقینی نہیں بنا سکتی۔ ہم نجی و سرکاری شراکت داری کی بنیاد رکھ کر ترقی کا سفر تیز کریں گے- اگر شہری اور حکومت یہ سمجھ لیں کہ پانی کی کمی، حفظان صحت یا آب و ہوا کی تبدیلی وغیرہ کے مسائل صرف سرکاری ذمہ داری ہیں، تو پھر ترقی کی رفتار سست ہو جائے گی- جب حکومتیں محض لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے فیصلہ سازی کریں تو وہ ان اداروں کی پشت پناہی کرتی ہیں جو کہ تکنیکی، معاشی، اور انتظامی حوالے سے اس قابل ہوتے ہیں کہ لوگوں کو بہتر خدمات مہیا کرسکیں، یوں زندگیوں اور معیشت کی کایا پلٹ جاتی ہے۔
اب یہ پڑھیں
یکساں مضامین جو شاید آپ کو پسند آئیں
چونسٹھ 64٪ فیصد قوم 30 سال سے کم عُمر ہے۔ جناح نے وضاحت کی کہ کس طرح نوجوانوں کو خُود کو نظم و ضبط، تعلیم اور تربیت سے لیس کرنا چاہئیے۔