top of page
3483.webp

غفلت کےسالوں کا مداوا

جناح کے نظریات

اب، آپ کو اندازہ ہو چکا ہوگا کہ  بلوچستان ان تمام سالوں کے دوران برِصغیر کا سب سے فراموش شدہ  حصہ رہا ہے۔ کئی حوالوں سے، یہ ان لوگوں کی مجرمانہ غفلت ہے جو بلوچستان کی فلاح و بہبود کے ذمہ دار تھے۔  آپ کے پاس صدیوں پرانا ایک قدیم نظام رائج ہے جس کی جڑیں نہایت مضبوط ہیں اور آپ کے انتظامی امور قریباً ایک صدی سے جمود کا شکار ہیں۔ یہ وہ مسئلہ ہے جو بطور انتظامی سربراہ بلوچستان مجھے در پیش ہے۔  اب آپ ان سب چیزوں کو راتوں رات نہیں بدل سکتے لیکن  اگر ہم سب مل کر، بلوچستان کے خدمتگاروں کے طور پر، خلوص،  ایمانداری اور بے غرضی سے کام کریں تو ہم حیران کن پیش رفت اور ترقی حاصل  کر سکتے ہیں۔

-مسٹر جناح / قائداعظم

- تقریر:  بلوچستان کا آئینی مقام

- خیال، سیاق:  کوئٹہ پارسی کمیونٹی کے ممبران کے ڈیپوٹیشن کے پیش کردہ خطاب کے جواب میں تقریر۔

jinnah_dogs.JPG

گہرے تاثُّرات

بلوچستان معاشی غفلت کا شکار رہا ہے جس کی وجہ اس کا استعماری ماضی ہے، جہاں ایک بیرونی حکومت نے بلوچستان کو الگ الگ نام اور حیثیت پر مبنی، مگر پسماندگی کی یکساں زنجیروں میں جکڑے، مختلف حصوں میں تقسیم کیے رکھا۔ علاوہ اَزیں، بلوچستان خود ایسے صدیوں پرانے قدیم نظام پر عمل کرتا رہا ہے جس نے کئی زمانوں سے کوئی ترقی نہیں کی۔

حصولِ آزادی کے بعد سے، اگرچہ حکومت پاکستان سے کئی غلطیاں بھی سرزد ہوئیں مگر اِس نے بلوچستان کی ترقی کیلئے کام کرنے کی سعی کی ہے۔

انفرااسٹرکچر یعنی بُنیادی ساخت کا شکنجه

اقوام متحدہ کی تجارت اور ترقی پر منعقدہ ایک کانفرنس کے مطابق، بدحال بنیادی ڈھانچہ غربت کی ایک واضح علامت ہے اور یہی ایک وجہ ہے

کہ غریب ممالک، غربت کے گھن چکر سے نکل ہی نہیں پاتے۔ ایک خیال یہ ہے کہ اگر غریب ممالک کسی طرح اپنا بنیادی ڈھانچہ بہتر بنا لیں، تو سرمایہ بھی آنا شروع ہو گا، اور ترقی اس کے پیچھے پیچھے آئے گی۔ تاہم، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کو کامیابی سے برقرار رکھنے کیلئے کیا درکار ہے؟ یقیناً وہ صرف تعمیر پر خرچ کیے گیے اربوں ڈالر نہیں۔

بلوچستان کی ترقی

البتہ، بلوچستان کی ترقی کا محور بس یہی رہا ہے: آئل ریفائنری سے لے کر بجلی گھروں، سیمنٹ کے کارخانوں سے لے کر سنگ مرمر کی فیکٹریوں، کان کُنی کے منصوبوں اور  بندرگاہوں تک کے بڑے بڑے منصوبوں کی تعمیر۔ ان سب کاوشوں کے باوجود، ہم نے بلوچستان کو "حیران کن" ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔

 کاروباری منڈیاں اور بنیادی ڈھانچہ

بہتر بنیادی ڈھانچہ تب آئے گا جب وہاں ایسی منڈیاں موجود ہوں جو اس کی تعمیر اور دیکھ بھال پر ہونے والے اخراجات کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔  " اگر آپ کا کبھی کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ، جانا ہو تو آپ سطح زمین سے بلند، شہر کے عین مرکز سے گزرتی ایک شاہراہ کو دیکھ کر دنگ رہ جائیں گے  کیونکہ وہ سچ مچ عین فضا میں اچانک یوں معلق ہو جاتی ہے کہ وہاں کسی کار کو گرنے سے بچانے کیلئے حفاظتی جنگلے تک موجود نہیں۔ یہ شاہراہ لا مکاں پچھلے چالیس سالوں سے یونہی تکمیل کی منتظر ہے۔

اصل میں اس منصوبے کا مقصد، کسی حد تک یہ تھا، کہ یہ کیپ ٹاؤن کے کچھ غریب علاقوں کے لوگوں کیلئے اپنے علاقوں سے باہر بہتر نوکریوں تک تیز سفر کو ممکن بنائے گا۔ مگر، بعد میں معلوم ہوا، کہ درحقیقت وہاں اتنی زیادہ تعداد میں نوکریاں تھیں ہی نہیں جن کیلئے لوگوں کو راہ در کار ہو۔ اس لیے جب سرمایہ ختم ہو گیا اور ترجیحات بدل گئیں -- اور وہ اچھی نوکریاں جو مفلس اور ناخوانده شہریوں کے لیے تھیں، حقیقت کا روپ نہ دھار سکیں -- تو یہ پُل نیک نیت کے غلط نتائج کی تابندہ علامت بن کر رہ گیا۔"

(ماخذ:  خوشحالی کا تضاد از کلیٹن ایم کرسٹنسن)

پس، بنیادی ڈھانچے کو کم اور درمیانی آمدن والی معیشت میں ٹھونسنا جبکہ وہاں اسے استعمال کرنے کیلئے منڈیاں ہی نہ ہوں، اس کا نتیجہ بڑے، خوبصورت اور بالآخر ناکام، ترقیاتی منصوبوں کی صورت میں نکلتا ہے جن پر اربوں ڈالر خرچ ہوئے ہوں، جو نمایاں اور دردناک یادگار ہوں ان تمام امکانات کی جو کبھی ممکن دکھائی دیتے تھے۔

مثال کے طور پر، امریکہ نے افغانستان میں تعلیم پر ایک ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے ہیں مگر اس کے مقابلے میں ان کے پاس دکھانے کو کچھ نہیں ہے۔ ذیادہ تر سکول محض خالی عمارتیں ہیں جہاں نہ اساتذہ ہیں اور نہ طالب علم۔ تنزانیہ میں ایک 200 ملین ڈالر کی گودے اور کاغذ کی فیکٹری کا منصوبہ، جس کا مقصد ملک کے بنیادی تعلیم کے حصول کے عہد کو نبھانے میں مدد کرنا تھا، اس وجہ سے برباد ہو گیا کہ منصوبہ سازوں کو احساس ہوا کہ یہ منصوبہ اس قدر بڑا اور تکنیکی اعتبار سے پیچیدہ ہے کہ تنزانیہ کے لوگ اس کا انتظام سنبھال ہی نہیں سکیں گے۔ اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں۔

ترتیب معنی رکھتی ہے

بنیادی ڈھانچے سے زیادہ مقدم ہے طلب و رسد پیدا کرنے والی جدت پسندی۔ بنیادی ڈھانچہ کاروبار کی ضروریات، اور بالخصوص جدت پسندی کے ذریعے قائم طلب و رسد کو آپس میں ملانے کیلئے ضروری ہے نہ کہ اس کے اُلٹ۔ سی پیک کا بنیادی ڈھانچہ کلیدی اہمیت کا حامل ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کو بلوچستان میں جدت پسند طریقوں سے نئی منڈیوں کے قیام پر سرمایہ کاری کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ اس کے مثبت اور دیر پا نتائج حاصل ہو سکیں۔

امریکہ میں، شروعاتی دور کی شاہراہیں، ریلوے اور نہریں نجی کمپنیوں اور انفرادی کاروبار کرنے والوں نے بنائیں کیونکہ وہ ایک مسئلے کو موثر طور پر حل کرنا چاہ رہے تھے۔ موٹر سائیکلوں اور موٹر کاروں کی بھر مار جاپان میں سڑکوں کی پختگی کا باعث بنی، یا کم از کم ان کو برقرار رکھنے کے قابل بنایا۔ طلب و رسد پیدا کرنے والی جدت پسندی نے بنیادی ڈھانچے کی گنجائش پیدا کر دی۔ آج کل، ذیادہ تر ترقیاتی منصوبوں کے حجم، پیمانے اور اہمیت کو دیکھتے ہوئے ۔۔ ان کا انتظام اور سرمایے کی فراہمی کی ذمہ داری حکومتوں کو سونپ دی جاتی ہے۔ تاہم، مختلف ممالک کے پاس  اپنے شہریوں، صنعتوں اور منڈیوں کے قیام کی ضروریات کے مطابق، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے مختلف لائحۂ عمل ہونا چاہیے۔

بلوچستان کی معاشی تبدیلی

پاکستان کے شہری، بڑے بڑے منصوبوں کے رجحان کو طلب و رسد پیدا کرنے والی جدت پسندی کی حکمت عملی سے بدل دینا چاہتے ہیں۔ بنیادی توجہ جدت پسند تخلیق پر ہونی چاہیے جو مقامی مسائل کو حل کر سکے تاکہ خود کو برقرار رکھنے کے قابل منڈیاں قیام میں لائی جا سکیں جو بلوچ بھائیوں کی زندگیوں کو کان کنی اور زراعت سے آگے لے جا سکیں۔ راہ حل یہ ہے کہ بلوچستان میں کاروبار کو فروغ دینے کے مراکز بنائے جائیں جو براہ راست مقامی پاکستانیوں کے ساتھ اشتراک کریں اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے جدید کاروباری حل پیش کریں۔ اس کا نتیجہ ایسی دیر پا و مستحکم منڈیوں کے قیام کی صورت میں نکلے گا جو بعد میں بننے والے بنیادی ڈھانچے کو بنانے اور برقرار رکھنے کے اخراجات کو بھی برداشت کر سکے گی۔

پاکستان کے تمام شہری بلوچستان کے خادموں کے طور پر،  مل کر، اخلاص، ایمانداری اور بے غرضی کے ساتھ کام کرنے کے لیے متحد ہیں، بہرحال کامیابی ہمارا مقدر ہے۔ 

اب یہ پڑھیں

12857404305_bbec443d53_b.jpeg

یکساں مضامین جو شاید آپ کو پسند آئیں

42878735241_64f57a7f7b_b.jpeg
Baloch tribes

اِسلامی جمہُوریت کا تقاضا یہ ہے کہ ریاست کے شہری کِسی بھی مذہب یا ذات یا نسل سے تعلُّق رکھ  سکتے ہیں - اُس سے ریاست کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

anchor-edited-hero-928x529.jpeg
bottom of page